About us

about us

Introduction

الحمد لله رب العالمين و الصلوة و السلام عليٰ سيد المرسلين

اما بعد فاعوذ بالله من الشيطٰن الرجيم بسم الله الرحمٰن الرحيم

I have to try to reform myself and the people of the world. ان شاءاللہ عزوجل

The beginning of Jamiatul Madina As a result of Ameer Ahl-e-Sunnat دامت برکاتھم العالیہ knowledge of friendship and zeal for the propagation of theology, the first branch of Jamia-tul-Madinah was opened on the second floor of Madrasah-tul-Madinah Godhra Colony, Bab-ul-Madinah, Karachi. Where three teachers started teaching Dars e Nizami to the Islamic brothers.

As a result of the full encouragement of Ameer Ahl-e-Sunnat دامت برکاتھم العالیہ and the preachers of Dawat e islami to acquire the knowledge of religion, while millions of devotees of the Prophet(Swa) became travelers in the caravans of Dawat e islami traveling in the path of Allah Almighty, a large number of them traveled in caravans. At the same time, he turned to the Jamiatul Madina for the acquisition of regular religious knowledge. Thus, more branches of the Jamiatul Madina opened all over the world, especially in Pakistan. At present, the Jamiatul Madina has hundreds of branches all over the world in Pakistan, India, Nepal, Bangladesh, UK, South Africa, Sri Lanka, Mozambique, Kenya, Mauritius, thousands of students are studying religion and thousands of students have graduated so far have been.

The purpose of establishing the Jamiatul Madina is to achieve the pleasure of the Beloved Prophet (sws). Hazrat Imam Ahmad Raza Khan (may Allah have mercy on him) says in Rizvi Fatwa: It is obligatory to have a scholar in every city and town. The purpose of the establishment of the Jamiatul Madina is to prepare civil scholars for the propagation of religion in the country and abroad, teaching of Shariah issues and civil works. So that there is a religious scholar in every city and town.

Ameer Ahl-e-Sunnat Hazrat Allama Maulana Abu Bilal Muhammad Ilyas Attar Qadri Atallah Umrah to spread the message of goodness according to the civil thought, to serve Islam and Sunnah To provide civil scholars in the fields of Dawat-e-islami. Promoting the knowledge of religion among the Islamic brothers. To prepare strong scholars and preachers to achieve the civic goal (I have to try to reform myself and the people of the world). Protecting Faith to enlighten with the obligatory sciences.

To make sure that Shariah is fully adhered to in all organizational, administrative, educational and routine matters. Educational, moral and spiritual training Trying to be kind. Also to promote the spirit of benevolent Muslims.

تعارف

الحمد لله رب العالمين و الصلوة و السلام عليٰ سيد المرسلين

اما بعد فاعوذ بالله من الشيطٰن الرجيم بسم الله الرحمٰن الرحيم

‘‘فرمانِ امیر اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ: ’’جامعۃ المدینہ دعوتِ اسلامی کا مغز ہے

جامعۃ المدینہ کا آغاز

امیر اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کی علم دوستی اور اشاعتِ علمِ دین کی تڑپ کے نتیجے میں دعوتِ اسلامی کے زیرِ انتظام جامعۃ المدینہ کی سب سے پہلی شاخ ۱۹۹۵ء میں نیوکراچی کے علاقے مدرسۃ المدینہ گودھرا کالونی باب المدینہ کراچی کی دوسری منزل میں کھولی گئی ۔ جہاں تین اساتذہ کرام نے اسلامی بھائیوں کو درسِ نظامی پڑھانا شروع کیا ۔ اس جامعۃالمدینہ کو قائم ہوئے دویا تین برس ہوئے تھے کہ جامعۃالمدینہ کی عمارت علم کے پیاسے اسلامی بھائیوں کی کثرت کی وجہ سے ناکافی ہوگئی چنانچہ اس جامعۃ المدینہ کو ۱۹۹۸ء میں گلستان جوہر مسجد فیضانِ عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پڑوس میں وسیع عمارت میں منتقل کردیا گیا ہے۔ اسی دوران سبزی مارکیٹ (شومارکیٹ) باب المدینہ کراچی میں بھی شام کے اوقات میں جامعۃ المدینہ کا آغاز ہو چکا تھا ۔ امیر اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ اور مبلغینِ دعوتِ اسلامی کی حصولِ علم دین کی بھر پور ترغیب کے نتیجے میں جہاں لاکھوں عاشقانِ رسول ،راہِ خدا عزوجل میں سفر کرنے والےدعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافلوں کے مسافر بنے وہیں کثیر تعداد نے مَدَنی قافلوں میں سفر کرنے کے ساتھ ساتھ باقاعدہ علمِ دین کے حصول کے لئے جامعۃ المدینہ کا بھی رخ کیا ۔یوں دنیا بھر بالخصوص پاکستان میں جامعۃ المدینہ کی مزید شاخیں کھلتی چلی گئیں ۔ اس وقت جامعۃ المدینہ کی دنیا بھر میں سینکڑوں شاخیں قائم ہوچکی ہیں پاکستان، ہند ، نیپال، بنگلہ دیش، یوکے ، ساؤتھ افریقہ، سی لنکا، موزمبیق، کینیا ،موریشش ، ہزاروں طلباء علم دین حاصل کررہے ہیں اور اب تک ہزاروں طلبا فارغ التحصیل ہوچکے ہیں

جامعۃ المدینہ کے قیام کے مقاصد

جامعۃالمدینہ کےقیام کاسب سےبڑامقصدرضائےالٰہی وخوشنودی محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کاحصول ہے۔

اعلی حضرت امام احمد رضاخاں علیہ الرحمۃفتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں:کہ ہر شہر،بستی میں ایک عالم کا ہونا فرضِ کفایہ ہے۔ جامعۃالمدینہ کے قیام کا مقصد ملک و بیرو ن ملک تبلیغ دین ،مسائل شرعیہ کی تعلیم اور مدنی کاموں کے لیے مدنی علماء تیار کرناہے۔ تا کہ ہر شہر و بستی میں ایک عالم دین موجود ہو۔

امیر اہلِ سنت حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارقادری اطال اللہ عمرہ کی مدنی سوچ کے مطابق نیکی کی دعوت کو عام کرنا، اسلام و سنیت کی خدمت کرنانیز علم و عمل کی مدنی سوچ کواساتذہ ، ناظمین ،طلبہ اور دیگر عملے تک منتقل کرنا ،

دعوت اسلامی کے شعبہ جات میں مدنی علماء فراہم کرنا۔

اسلامی بھائیوںمیں علم دین کی ترویج واشاعت کرنا۔

مدنی مقصد (مجھے اپنی اورساری دنیاکےلوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے) کےحصول کےلیےمضبوط علماءو مبلغین تیارکرنا۔

حفاظت ایمان کی فکراجاگرکرنا۔

فرض علوم سےروشناس کرنا۔

ہرطرح کے تنظیمی،انتظامی،تعلیمی معاملات و معمولات میں شریعت کی بھرپورپاس داری کرنےکاذہن دینا،

تعلیمی واخلاقی وروحانی تربیت کرنا

حسنِ معاشرت کی کوشش کرنا۔

نیزخیرخواہی مسلم کےجذبےکو فروغ دینا،

Change Settings
Select Language